بروڈنگ کے دوران اہم بیماریاں
بروڈنگ کے دوران اہم بیماریاں
یہ بیماری چھوٹے چوزوں پر انڈوں سے نکلنے کے بعد تین سے 15 دن تک اثرا نداز ہوتی ہے اس کی وجہ وہ زردی ہوتی ہے جو کہ چوزے کے جسم میں جذب نہیں ہو پاتی ۔اگر چوزوں کو انڈوں سے نکلنے کے بعد جلدی خوراک دے دی جائے توزردی ہضم نہیں ہو پاتی۔ چوزوں پر کسی ذہنی دباؤ کی وجہ سے بھی زردی جذب نہیں ہوتی اور وہ خراب ہونے لگتی ہے کیونکہ ذہنی دباو کی وجہ سے خوراک لے جانے والی نالیاں بند ہو جاتی ہیں یا اگرانڈے نکالنے والی مشین کی حالت صحیح نہ ہو( یعنی درجہ حرارت یا کسی بھی چیز کی کمی یا زیادتی ) تو مشین میں موجود بیکٹیریا بھی ان نالیوں پر اثرانداز ہوتے ہیں اور زردی جذب نہیں ہونے دیتے اور خراب ہونے لگتی ہے اس سے گندی بو آنے لگتی ہے۔ یہ عام طور پر تین سے 15 دنوں میں شرح اموات میں بہت اضافہ کرتی ہے۔
علامتیں
چوزے کمزور نظر آنے لگتے ہیں اور گرم جگہ کے اردگرد اکٹھے ہوجاتے ہیں، اکثر فضلات سے پیچھا بند ہوجاتا ہے (Vent pasting)، فضلات سے بدبو آنا، پیٹ کا نرم اور بڑا ہوجانا اہم نشانیاں ہیں۔
روک تھام
- بریڈر کو (Salmonella) جراثیم سے پاک رکھیں۔
- انڈے رکھنے والی مشین (Incubator) میں صاف انڈے رکھیں اور مشین کی صفائی کا خیال رکھیں۔
- چوزوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ تک لے جانے کے دوران گرمی اور سردی سے بچائیں۔
علاج
بیماری کے دوران سب سے پہلے اس کی pasting کھولیں اس کے لیے چوزوں کوشربت پلائیں، ایک پاؤ چینی ایک گیلن پانی میں دو سے چار گھنٹے کے لیے دیں۔باریک پسی ہوئی مکئی کھلائیں۔کوئی Broad Spectrum Antibiotic مثلا فیورازولی ڈون یا فیوراسول یا ٹرائی برسن استعمال کریں۔
سفید دست (Pullorum)
اس بیماری سے شروع اموات بہت زیادہ بڑھتی ہیں۔ یہ ایک جراثیم سالمونیلا پولورم (Salmonella Pullorum) سے ہوتی ہے۔ اگر چوزوں کے لیے جگہ کم ہو، ہوا کی مناسب آمدورفت نہ ہو، بروڈنگ کے دوران درجہ حرارت زیادہ ہو، جراثیم والی خوراک ہوں تو یہ بیماری بہت زیادہ پھیلتی ہے۔
علامتیں
پروں کا ڈھیلا اور آنکھیں بند ہونا، سفید دست آنا، زیادہ درجہ حرارت کے باوجود بروڈر کے نیچے رہنا، سانس کی تکلیف محسوس کرنا اور تکلیف دہ آواز نکالنا اہم نشانیاں ہیں۔
روک تھام اور علاج
ہیچری (Hatchery) اور فارم پر جراثیم کش ادویات کا سپرے کرتے رہنا چاہیے اور صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے تاکہ جراثیم نہ پھیلیں۔ فلاک (Flock) میں سے بیمار چوزوں کو علیحدہ کردیں اس کے علاج کے لیے وسیع اثر رکھنے والی اینٹی بائیوٹیکس استعمال کی جاتی ہیں۔ درج ذیل میں سے ایک دو استعمال کی جاسکتی ہے۔
فیورازولی ڈون (Furazolidone) | 15 سے 20 گرام، فی خوراک کا تھیلا | 5 سے 7 دن |
فیورازول (Furazole) | 80 گرام فی تھیلا | 5 ے 7 دن |
ٹرائی برسن (Tribirsin) | ایک سی سی فی گیلن پانی | 5 سے 7 دن |
ِ
- سینے اور ران پر خون کے دھبے
- جگر (کلیجی) کا رنگ خراب ہوجاتا ہے
- گردے سوج جاتے ہیں اور ان پر خون کے دھبے نظر آتے ہیں۔
روک تھام
معلوم کریں کہ زہریلا مواد خوراک کے کس اجزاء میں شامل ہے۔ وہ خوراک بند کردیں اور چینی کا شربت پلائیں تاکہ زہریلی خوراک کا اثر ختم ہوجائے۔ اگر زہر کا اثر زیادہ ہو تو کچھ دنوں کے لیے مکئی کا دلیہ استعمال کریں۔
نمکیات کا زہریلا پن (Salt Poisoning)
اگر پانی میں نمکیات کی مقدار زیادہ ہو یا مچھلی کو زیادہ نمک لگا ہو تو اس بیماری کا اندیشہ ہوتا ہے۔
علامت
جسم (پیٹ) میں پانی بھرنے لگتا ہے۔
علاج
بچھالی کو خشک رکھیں، شیڈ میں ہوا کی آمدورفت کو زیادہ کردیں۔ زیادہ نمکیات کی وجہ (Source) معلوم کریں کہ یہ پانی یا خوراک کے ذریعے آرہے ہیں اور ان کا استعمال روک دیں۔ نمکیات کا اثر ختم کرنے کے لیے شربت پلائیں۔ دو سے تین دن کے لیے پسی ہوئی مکئی استعمال کریں۔
خونی پیچش (Coccidiosis)
یہ بیماری بروڈنگ کے تیسرے ہفتے میں زیادہ پھیلتی ہے۔
بیماری پھیلنے کی وجوہات
- گیلی بچھالی اس بیماری کے پھیلاؤ کی سب سے اہم وجہ ہے۔
- ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہونے سے بیماری پھیلنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے (برسات کا موسم)
- چوزوں کے شیڈ میں پہلے سے موجود جراثیم بھی اس بیماری کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں۔
- چوزوں کا زیادہ رش بھی اس کی وجہ بنتا ہے، چوزوں کو ہمیشہ مناسب جگہ دیں۔
علامت
پروں کا ڈھیلا پڑنا وارلٹک جانا، خونی دست آنا، انتڑیوں میں زخم اور خون کا پایا جانا، خوراک کم کھانا۔
روک تھام
- بچھالی (لکڑی کا برادہ) خشک رکھیں۔
- پانچ فیصد فارمالین کا اسپرے کریں۔
- چھوٹے چوزوں کو بڑے چوزوں سے دور رکھیں۔
- اس کی روک تھام کے لیے ادویات خوراک میں ملا کر استعمال کریں۔
علاج
- ڈارویسول اے کے پلس (Darvisual A. K. Plus) آدھی یا ایک چائے کا چمچ ایک گیلن پانی میں پہلے تین دن استعمال کریں پھر دو دن کا وقفہ اور پھر دو دن استعمال کریں۔
- ای ایس بی تھری (ESB3) ایک چائے کا چمچ ایک گیلن پانی میں پہلے تین دن استعمال کریں پھر دو دن کا وقفہ اور پھر دو دن استعمال کریں۔ دوائی میں اگر وٹامن A اور K نہ ہو تو وہ علیحدہ دوائی والے پانی میں ملائیں۔